روحانی منزل مری میں وہ پراسرار عجائبات اور حقائق جو اچانک افشاں ہوئےاور مخلوقات کی امانت ان تک پہنچائی جارہی ہے۔
روحانی منزل مری میں میرا آنا جانا لگا رہتا ہے زیادہ نہیں لیکن روحانی منزل کے ساتھ میرا روحانی رشتہ ہے‘ میں ایک بار روحانی منزل کی دروازہ کے باہر سڑک پر کھڑا تھا تو ایک بابا جی ہاتھ میں لاٹھی لیے میرے پاس آکر کھڑے ہوگئے ‘وہ مجھے نہیں جانتے تھے۔ کہنےلگے: آپ بھی روحانی منزل میں وقت گزارنےآئے ہیں‘ میں نے عرض کیا جی! کہنے لگے آپ کی یہاں کسی جن سے ملاقات ہوئی ہے ۔میں خاموش رہا‘ میں نے ان سے سوال کیا کیا آپ کی ملاقات ہوئی ہے؟ کہنے لگے :ہاں! میں یہاں کا مقامی ہوں‘ جب یہ روحانی منزل بن رہی تھی تو اس کی اینٹیں ‘ریت اورمیٹریل پڑا ہوا تھا تو مجھے بہت تکلیف اور کوفت تھی‘ یہ لوگ کون ہیں؟ کہاں سے آگئے ہیں؟ یہ سب کچھ کیوں پڑا ہوا ہے؟ اور میں اس کو بہت برا محسوس کرتا تھا‘ ایک بار روحانی منزل کا دروازہ کھلا ہوا تھا میں نے سوچا:جاکر دیکھوں تو سہی اندر بن کیا رہا ہے؟ کوئی کہتا تھا مدرسہ ہے‘ کوئی کہتا تھا مسجد ہے‘ کوئی کہتا تھا سکول ہے‘کوئی کہتا تھا کسی پیر فقیر کا آستانہ ہے‘ جتنے منہ اتنی باتیں‘ جب میں اندر داخل ہوا تو مجھے اندر ایک نورانیت اور سکون محسوس ہوا‘ ایک چٹائی بچھی ہوئی تھی‘ میں جاکر اس پر بیٹھ گیا اور بیٹھتے ہی اچانک سکون مجھ پر ایسے چھا گیا کہ جیسے میرے سامنے زندگی کا سب کچھ ہے ہی یہی‘ میں اسی سکون کی ٹھنڈی چھاؤں میں ایک پل میں لیٹ گیا اور مجھے ایسے محسوس ہوا جیسےکوئی طاقت تھی جس نے مجھے چٹائی پر سیدھا کردیا اور لیٹتے ہی میں نیند میں چلا گیا‘ نیند میں جاتے ہی کچھ لوگ آئے جنہوں نے میرے اوپر کمبل دیا اور دو افراد میرے پاؤں دبانے لگے اب میں تھا نیند میں لیکن میرا شعور احساس میرا ساتھ دے رہا تھا اور مجھے محسوس ہورہا تھا کہ وہ ایک سچی خدمت کے سچے جذبے سے میری ٹانگیں دبارہے ہیں اور میں اپنے آپ کو پرسکون محسوس کررہا ہوں اور ان میں ایک صاحب ایسے ہیں جو میرا سر ہلکا ہلکا سہلانے اور دبانے لگے اور ساتھ مجھے کہنے لگےکہ بابا جی آپ تو خوش قسمت ہیں کہ آپ کے ہاں گھر کے سامنے روحانی منزل بن گئی ہے۔ بابا جی یہاں روح ہے‘ روحانیت ہے‘ سکون ہے‘ برکت ہے جو یہاں آئےگا ہم اس کی خدمت کرتے ہیں‘ آپ بھی آئے ہیں آپ کی بھی خدمت کریں گے ہم یہاں آنے والے ہر فرد کی دعاؤں پر آمین کہتے ہیں‘ ہر فردکی مراد جتنی بھی ناممکن ہو‘ مشکل ہو‘ پریشان کن ہو‘ اس کیلئے اس کے ساتھ ہی اللہ سے دعاؤں پر لگ جاتے ہیں۔ یہ باتیں وہ شخص کررہا تھاجو میرا دایاں پاؤں دبا رہا تھا وہ کہنے لگا باباجی میں حافظ ہوں‘ عالم ہوں‘ قاری ہوں اور میں یہاں خدمت گزاری کے جذبے سے رہ رہا ہوں‘ میرے ذمے یہاں کےلوگوں کی خدمت کرنا‘ ہر نقصان دہ اور تکلیف دہ چیز سے حفاظت کرنا اور روحانی منزل کو ہروقت اپنی نگرانی اور حفاظت میں رکھنا میں یہاں خدمت کرتا رہوں گا ‘ہر اس آنے والے شخص کی جو سچے جذبے‘سچی عقیدت اور سچے گمان اور خیال سےآئے گا۔ باباجی آپ آیا کریں‘ یہاں تو جنات کے قافلے کے قافلے آتے ہیں اور پوری دنیا سے آتے ہیں اور وہ یہاںآکر صلوٰۃ تسبیح پڑھتے ہیں یَافَتَّاحُ کا وظیفہ کرتےہیں‘ روحانی منزل کی شہرت تھوڑے ہی عرصہ میں جنات کی دنیا میں اتنی پھیل گئی ہے کہ سینکڑوں بلکہ ہزاروں میل دور سے جنات روحانی منزل کا فیضان پانے کے لیےآتےہیں اور روحانی منزل کے فیضان کو صرف جنات ہی قدر دانی دے سکیں۔ بہت کم انسان جو روحانی منزل کے وقار مقام اور عزت کو سمجھتے ہیں باباجی اگر کوئی مراد ہو تو یہاں پوری ہوجائے گی‘ کوئی مشکل ہو حل ہوجائے گی ‘کوئی تکلیف ہو توختم ہوجائے گی۔ ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ اپنے جتنے بھی قرب و جوار کے انسان ہیں ان سب کو بتائیں کہ روحانی منزل کی قدردانی کریں اور روحانی منزل کو غیراہم نہ سمجھیں‘ ورنہ نقصان ہی ہوگا کہ دور سے آنے والے روحانی منزل کے مقام اور مرتبہ کو سمجھ بھی پائیں گے اور اس کا فیضان پا بھی جائیں گے بلکہ دوسرے لفظوں میں جھولیاں بھر کر جائیں گے اور اگر ہم نے یعنی آپ اس علاقہ والوں نے قدر کرلی تو آپ کو دولت‘ عزت‘ رزق‘ صحت خوشیاں خوشحالیاں کامیابیاں اپنی جھولی میں بھری ہوئی ملیں گی لوگ تو دور دور سے یہاں آئیں گے صلوٰۃ التسبیح پڑھیں گے یَافَتَّاحُ کا ذکر کریں گے اور پاجائیں گے اور آپ قریب رہ کر اگر بے قدری کر بیٹھے تو آپ ازلی محروم بن جائیں گے ‘وہ مجھے ایسی محبت اور پیار سے باتیں سنارہے تھےکہ کبھی کوئی بات سناتا توکبھی کوئی سناتا میں ان کی باتوں میں ایسا محو اور مزے لے رہا تھا کہ مجھے وقت گزرنے کا احساس ہی نہ ہوا۔ اس کے بعد میری آنکھ کھلی تو مجھے احساس ہوا کہ میں تو کئی گھنٹے یہاں سوتا رہا میں پھٹی پھٹی نظروں سے روحانی منزل کو دیکھ رہا تھا کبھی نیچے کی منزل پر جاتا کبھی اوپر کی منزل پر آتا‘ ابھی اس کا تعمیراتی کام ہورہا تھا اورمکمل نہیں ہوا تھا‘ اس کے بعد میں نے وہیں بیٹھے بیٹھے یَافَتَّاحُ پڑھنا شروع کردیا کیونکہ وہ نیک جنات مجھے یَافَتَّاحُ کا وظیفہ اور صلوٰۃ التسبیح بتاچکے تھے۔ صلوۃ التسبیح مجھےپڑھنا نہیں آتی تھی ۔ میری بیٹی کا مسئلہ تھا جو روٹھ کر گھر آئی بیٹھی تھی میں نے اس کا تصور کرکے یَافَتَّاحُ پڑھنا شروع کردیا‘ نامعلوم ان نیک جنات کی کیا توجہات تھیں یا ان کی سچی صحبت کا میرے اوپر گہرا اثر تھا میں وجدان سے پڑھ رہا تھا کوئی آدھ گھنٹہ میں نے (باقی صفحہ نمبر53 پر)
(بقیہ:روحانی منزل میں جنات کی عبادات کے انوکھے انکشاف)
پڑھا‘ پھر دعا مانگ کر گھر چلا گیا گھر گیا تو بہت مسرور تھا‘ گھر والوں نے میری کیفیت دیکھی تو کہنے لگے خیریت تو ہے آج بہت خوش نظر آرہے ہیں‘ میں نے انہیں ساری کیفیت‘ خواب‘ وظیفہ سب کچھ بہت تفصیل سےبتایا۔ وہ بھی حیران ہوئی۔ کہنےلگے: عجیب بات سنی ہے پھر میں نے بتایا کہ میں بیٹی کے لیے یَافَتَّاحُ پڑھ کر آیا ہوں میں روزانہ پڑھنے جاؤں گا۔ مجھے یقین ہے کہ بہت اچھا نتیجہ نکلے گا‘ پونے تین سال ہوگئے تھے‘ کئی دفعہ آپس میں بات چلی مگر اب سب کا یہی فیصلہ تھا‘ اس کا حل صرف طلاق ہے‘ ہم طلاق سے بہت ڈرتے تھے بیٹی کی ساس بہت سخت مزاج تھی وہ نہیں مانتی تھی وہ کسی شکل میں بیٹی کو یہاں نہیں رہنے دے گی کوئی عشاء کی نماز کا وقت تھا کہ میں عشاء کی نماز پڑھ کر گھر آیا تو دیکھا تو کچھ عورتیں میرے گھر پہلے سے بیٹھی تھیں جب میں نے غور کیا تو وہ میری بیٹی کا سسرالی گھرانا تھا اور ساس بھی تھی‘ بڑی عزت اوروقار سے مجھے ملی میں نے پوچھا کیسے آنا ہوا؟ کہنے لگیں: بیٹی کو لینے آئی ہیں‘ میں نے کوئی بات نہیں کی خاموشی سے بیٹی کو رخصت کردیا بہت عزت وقار سے میری بیٹی کو لے کر گئے‘ وہ دن اور آج کا دن میری بیٹی اپنے گھر میں خوش و خرم ہے‘ اس کی عزت ہے‘ کھانا پینا دیا جاتا ہے‘ اس کا حال احوال پوچھا جاتا ہے اور میں بہت مطمئن ہوں اب تو میں دن رات روحانی منزل کے ساتھ جڑا ہوا ہوں اور روحانی منزل سے فیض پارہا ہوں‘ میں نہیں میری برادری میں کتنے بے شمار لوگ ایسے تھے جب انہیں پتہ چلا وہ بھی روحانی منزل آنا شروع ہوگئے‘ ابھی کچھ لوگ بے یقینی کی وجہ سے روحانی منزل سے دور ہیں لیکن جنہیں یقین ہوگیا ہے وہ روحانی منزل میں صلوٰۃ التسبیح پڑھ رہے ہیں اور یَافَتَّاحُ پڑھ کر مرادیں پارہے ہیں۔ میں باباجی کی بات سن رہا تھا اور میں حیران تھا کہ باباجی کیسی سچی باتیں کررہے اور وہ باباجی انسان تھے یا جن تھے لیکن باتیں سچی کہہ گئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں